EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

باد بہار میں سب آتش جنون کی ہے
ہر سال آوتی ہے گرمی میں فصل ہولی

ولی عزلت




گئے سب مرد رہ گئے رہزن اب الفت سے کامل ہوں
اے دل والو میں ان دل والیوں سے سخت بیدل ہوں

ولی عزلت




غنیمت بوجھ لیویں میرے درد آلود نالوں کو
یہ دیوانہ بہت یاد آئے گا شہری غزالوں کو

ولی عزلت




غنیمت بوجھ لیویں میرے درد آلود نالوں کو
یہ دیوانہ بہت یاد آئے گا شہری غزالوں کو

ولی عزلت




ہم اس کی زلف کی زنجیر میں ہوئے ہیں اسیر
سجن کے سر کی بلا آ پڑی ہمارے گلے

ولی عزلت




ہندو و مسلمین ہیں حرص و ہوا پرست
ہو آشنا پرست وہی ہے خدا پرست

ولی عزلت




اس زمانے میں بزرگی سفلگی کا نام ہے
جس کی ٹکیا میں پھرے انگلی سو ہو جاوے ترا

ولی عزلت