نہ جا واعظ کی باتوں پر ہمیشہ مے کو پی تاباںؔ
عبث ڈرتا ہے تو دوزخ سے اک شرعی درکا ہے
تاباں عبد الحی
نہ جا واعظ کی باتوں پر ہمیشہ مے کو پی تاباںؔ
عبث ڈرتا ہے تو دوزخ سے اک شرعی درکا ہے
تاباں عبد الحی
نہ تھے عاشق کسی بیداد پر ہم جب تلک تاباںؔ
ہمارے دل کے تئیں کچھ درد و غم تب تک نہ تھا ہرگز
تاباں عبد الحی
نعمت الوان بھی خوان فلک کی دیکھ لی
ماہ نان خام ہے اور مہر نان سوختہ
تاباں عبد الحی
نعمت الوان بھی خوان فلک کی دیکھ لی
ماہ نان خام ہے اور مہر نان سوختہ
تاباں عبد الحی
پھر مہرباں ہوا ہے تاباںؔ مرا ستم گر
باتیں تری کسی نے شاید سنائیاں ہیں
تاباں عبد الحی
قسمت میں کیا ہے دیکھیں جیتے بچیں کہ مر جائیں
قاتل سے اب تو ہم نے آنکھیں لڑائیاں ہیں
تاباں عبد الحی