EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کب پلاوے گا تو اے ساقی مجھے جام شراب
جاں بلب ہوں آرزو میں مے کی پیمانے کی طرح

تاباں عبد الحی




کب پلاوے گا تو اے ساقی مجھے جام شراب
جاں بلب ہوں آرزو میں مے کی پیمانے کی طرح

تاباں عبد الحی




کر قتل مجھے ان نے عالم میں بہت ڈھونڈا
جب مجھ سا نہ کوئی پایا جلاد بہت رویا

تاباں عبد الحی




کرتا ہے گر تو بت شکنی تو سمجھ کے کر
شاید کہ ان کے پردے میں زاہد خدا بھی ہو

تاباں عبد الحی




کرتا ہے گر تو بت شکنی تو سمجھ کے کر
شاید کہ ان کے پردے میں زاہد خدا بھی ہو

تاباں عبد الحی




خدا دیوے اگر قدرت مجھے تو ضد ہے زاہد کی
جہاں تک مسجدیں ہیں میں بناؤں توڑ بت خانہ

تاباں عبد الحی




خوان فلک پہ نعمت الوان ہے کہاں
خالی ہیں مہر و ماہ کی دونو رکابیاں

تاباں عبد الحی