کب پلاوے گا تو اے ساقی مجھے جام شراب
جاں بلب ہوں آرزو میں مے کی پیمانے کی طرح
تاباں عبد الحی
کب پلاوے گا تو اے ساقی مجھے جام شراب
جاں بلب ہوں آرزو میں مے کی پیمانے کی طرح
تاباں عبد الحی
کر قتل مجھے ان نے عالم میں بہت ڈھونڈا
جب مجھ سا نہ کوئی پایا جلاد بہت رویا
تاباں عبد الحی
کرتا ہے گر تو بت شکنی تو سمجھ کے کر
شاید کہ ان کے پردے میں زاہد خدا بھی ہو
تاباں عبد الحی
کرتا ہے گر تو بت شکنی تو سمجھ کے کر
شاید کہ ان کے پردے میں زاہد خدا بھی ہو
تاباں عبد الحی
خدا دیوے اگر قدرت مجھے تو ضد ہے زاہد کی
جہاں تک مسجدیں ہیں میں بناؤں توڑ بت خانہ
تاباں عبد الحی
خوان فلک پہ نعمت الوان ہے کہاں
خالی ہیں مہر و ماہ کی دونو رکابیاں
تاباں عبد الحی