EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہمارے میکدے میں ہیں جو کچھ کی نیتیں ظاہر
کب اس خوبی سے اے زاہد ترا بیت حرم ہوگا

تاباں عبد الحی




حرم کو چھوڑ رہوں کیوں نہ بت کدے میں شیخ
کہ یاں ہر ایک کو ہے مرتبہ خدائی کا

تاباں عبد الحی




ہوا بھی عشق کی لگنے نہ دیتا میں اسے ہرگز
اگر اس دل پہ ہوتا ہائے کچھ بھی اختیار اپنا

تاباں عبد الحی




ہجر میں اس بت کافر کے تڑپتے ہیں پڑے
اہل زنار کہیں صاحب اسلام کہیں

تاباں عبد الحی




ہو روح کے تئیں جسم سے کس طرح محبت
طائر کو قفس سے بھی کہیں ہو ہے محبت

تاباں عبد الحی




ہو روح کے تئیں جسم سے کس طرح محبت
طائر کو قفس سے بھی کہیں ہو ہے محبت

تاباں عبد الحی




ایمان و دیں سے تاباںؔ کچھ کام نہیں ہے ہم کو
ساقی ہو اور مے ہو دنیا ہو اور ہم ہوں

تاباں عبد الحی