EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیا میرے کام سے ہے روائی کو دشمنی
کشتی مری کھلی تھی کہ دریا ٹھہر گیا

سید یوسف علی خاں ناظم




محتاج نہیں قافلہ آواز درا کا
سیدھی ہے رہ بت کدہ احسان خدا کا

سید یوسف علی خاں ناظم




نہ بذلہ سنج نہ شاعر نہ شوخ طبع رقیب
دیا ہے آپ نے خلوت میں اپنی بار کسے

سید یوسف علی خاں ناظم




نہ بذلہ سنج نہ شاعر نہ شوخ طبع رقیب
دیا ہے آپ نے خلوت میں اپنی بار کسے

سید یوسف علی خاں ناظم




ناظمؔ یہ انتظام رعایت ہے نام کی
میں مبتلا نہیں ہوس ملک و مال کا

سید یوسف علی خاں ناظم




پھونک دو یاں گر خس و خاشاک ہیں
دور کیوں پھینکو ہمیں گلزار سے

سید یوسف علی خاں ناظم




پھونک دو یاں گر خس و خاشاک ہیں
دور کیوں پھینکو ہمیں گلزار سے

سید یوسف علی خاں ناظم