پرسش کو اگر ہونٹ تمہارے نہیں ہلتے
کیا قتل کو بھی ہاتھ تمہارا نہیں اٹھتا
سید یوسف علی خاں ناظم
رونے نے مرے سیکڑوں گھر ڈھا دیے لیکن
کیا راہ ترے کوچے کی ہموار نکالی
سید یوسف علی خاں ناظم
رونے نے مرے سیکڑوں گھر ڈھا دیے لیکن
کیا راہ ترے کوچے کی ہموار نکالی
سید یوسف علی خاں ناظم
روزہ رکھتا ہوں صبوحی پی کے ہنگام سحر
شام کو مسجد میں ہوتا ہوں جماعت کا شریک
سید یوسف علی خاں ناظم
ساحل پر آ کے لگتی ہے ٹکر سفینے کو
ہجراں سے وصل میں ہے سوا دل کی احتیاط
سید یوسف علی خاں ناظم
ساحل پر آ کے لگتی ہے ٹکر سفینے کو
ہجراں سے وصل میں ہے سوا دل کی احتیاط
سید یوسف علی خاں ناظم
سنبھال واعظ زبان اپنی خدا سے ڈرا اک ذرا حیا کر
بتوں کی غیبت خدا کے گھر میں خدا خدا کر خدا خدا کر
سید یوسف علی خاں ناظم