کم سمجھتے نہیں ہم خلد سے میخانے کو
دیدۂ حور کہا چاہئے پیمانے کو
سید یوسف علی خاں ناظم
کم سمجھتے نہیں ہم خلد سے میخانے کو
دیدۂ حور کہا چاہئے پیمانے کو
سید یوسف علی خاں ناظم
خریداری ہے شہد و شیر و قصر و حور و غلماں کی
غم دیں بھی اگر سمجھو تو اک دھندا ہے دنیا کا
سید یوسف علی خاں ناظم
کفر و ایماں سے ہے کیا بحث اک تمنا چاہئے
ہاتھ میں تسبیح ہو یا دوش پر زنار ہو
سید یوسف علی خاں ناظم
کفر و ایماں سے ہے کیا بحث اک تمنا چاہئے
ہاتھ میں تسبیح ہو یا دوش پر زنار ہو
سید یوسف علی خاں ناظم
کیا کھائیں ہم وفا میں اب ایمان کی قسم
جب تار سبحہ رشتۂ زنار ہو چکا
سید یوسف علی خاں ناظم
کیا میرے کام سے ہے روائی کو دشمنی
کشتی مری کھلی تھی کہ دریا ٹھہر گیا
سید یوسف علی خاں ناظم