EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جب گزرتی ہے شب ہجر میں جی اٹھتا ہوں
عہدہ خورشید نے پایا ہے مسیحائی کا

سید یوسف علی خاں ناظم




جب ترا نام سنا تو نظر آیا گویا
کس سے کہئے کہ تجھے کان سے ہم دیکھتے ہیں

سید یوسف علی خاں ناظم




جب ترا نام سنا تو نظر آیا گویا
کس سے کہئے کہ تجھے کان سے ہم دیکھتے ہیں

سید یوسف علی خاں ناظم




جنبش ابرو کو ہے لیکن نہیں عاشق پہ نگاہ
تم کماں کیوں لیے پھرتے ہو اگر تیر نہیں

سید یوسف علی خاں ناظم




کہتے ہیں چھپ کے رات کو پیتا ہے روز مے
واعظ سے راہ کیجیے پیدا کسی طرح

سید یوسف علی خاں ناظم




کہتے ہیں چھپ کے رات کو پیتا ہے روز مے
واعظ سے راہ کیجیے پیدا کسی طرح

سید یوسف علی خاں ناظم




کہتے ہو سب کہ تجھ سے خفا ہو گیا ہے یار
یہ بھی کوئی بتاؤ کہ کس بتا پر ہوا

سید یوسف علی خاں ناظم