جب گزرتی ہے شب ہجر میں جی اٹھتا ہوں
عہدہ خورشید نے پایا ہے مسیحائی کا
سید یوسف علی خاں ناظم
جب ترا نام سنا تو نظر آیا گویا
کس سے کہئے کہ تجھے کان سے ہم دیکھتے ہیں
سید یوسف علی خاں ناظم
جب ترا نام سنا تو نظر آیا گویا
کس سے کہئے کہ تجھے کان سے ہم دیکھتے ہیں
سید یوسف علی خاں ناظم
جنبش ابرو کو ہے لیکن نہیں عاشق پہ نگاہ
تم کماں کیوں لیے پھرتے ہو اگر تیر نہیں
سید یوسف علی خاں ناظم
کہتے ہیں چھپ کے رات کو پیتا ہے روز مے
واعظ سے راہ کیجیے پیدا کسی طرح
سید یوسف علی خاں ناظم
کہتے ہیں چھپ کے رات کو پیتا ہے روز مے
واعظ سے راہ کیجیے پیدا کسی طرح
سید یوسف علی خاں ناظم
کہتے ہو سب کہ تجھ سے خفا ہو گیا ہے یار
یہ بھی کوئی بتاؤ کہ کس بتا پر ہوا
سید یوسف علی خاں ناظم