EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شاعر بنے ندیم بنے قصہ خواں بنے
پائی نہ ان کے دل میں مگر جا کسی طرح

سید یوسف علی خاں ناظم




شاعر بنے ندیم بنے قصہ خواں بنے
پائی نہ ان کے دل میں مگر جا کسی طرح

سید یوسف علی خاں ناظم




شبستاں میں رہو باغوں میں کھیلو مجھ سے کیوں پوچھو
کہ راتیں کس طرح کٹتی ہیں دن کیسے گزرتے ہیں

سید یوسف علی خاں ناظم




اس بت کا کوچہ مسجد جامع نہیں ہے شیخ
اٹھئے اور اپنا یاں سے مصلیٰ اٹھائیے

سید یوسف علی خاں ناظم




اس بت کا کوچہ مسجد جامع نہیں ہے شیخ
اٹھئے اور اپنا یاں سے مصلیٰ اٹھائیے

سید یوسف علی خاں ناظم




واعظ و شیخ سبھی خوب ہیں کیا بتلاؤں
میں نے میخانے سے کس کس کو نکلتے دیکھا

سید یوسف علی خاں ناظم




وہی معبود ہے ناظمؔ جو ہے محبوب اپنا
کام کچھ ہم کو نہ مسجد سے نہ بت خانے سے

سید یوسف علی خاں ناظم