سبو اٹھا کہ یہ نازک مقام ہے ساقی
نہ اہرمن ہے نہ یزداں ہے دیکھیے کیا ہو
سید عابد علی عابد
تیرے خوش پوش فقیروں سے وہ ملتے تو سہی
جو یہ کہتے ہیں وفا پیرہن چاک میں ہے
سید عابد علی عابد
انہیں کو عرض وفا کا تھا اشتیاق بہت
انہیں کو عرض وفا نا گوار گزری ہے
سید عابد علی عابد
انہیں کو عرض وفا کا تھا اشتیاق بہت
انہیں کو عرض وفا نا گوار گزری ہے
سید عابد علی عابد
واعظو میں بھی تمہاری ہی طرح مسجد میں
بیچ دوں دولت ایماں تو مزا آ جائے
سید عابد علی عابد
وہ مجھے مشورۂ ترک وفا دیتے تھے
یہ محبت کی ادا ہے مجھے معلوم نہ تھا
سید عابد علی عابد
یا کبھی عاشقی کا کھیل نہ کھیل
یا اگر مات ہو تو ہاتھ نہ مل
سید عابد علی عابد