EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سبو اٹھا کہ یہ نازک مقام ہے ساقی
نہ اہرمن ہے نہ یزداں ہے دیکھیے کیا ہو

سید عابد علی عابد




تیرے خوش پوش فقیروں سے وہ ملتے تو سہی
جو یہ کہتے ہیں وفا پیرہن چاک میں ہے

سید عابد علی عابد




انہیں کو عرض وفا کا تھا اشتیاق بہت
انہیں کو عرض وفا نا گوار گزری ہے

سید عابد علی عابد




انہیں کو عرض وفا کا تھا اشتیاق بہت
انہیں کو عرض وفا نا گوار گزری ہے

سید عابد علی عابد




واعظو میں بھی تمہاری ہی طرح مسجد میں
بیچ دوں دولت ایماں تو مزا آ جائے

سید عابد علی عابد




وہ مجھے مشورۂ ترک وفا دیتے تھے
یہ محبت کی ادا ہے مجھے معلوم نہ تھا

سید عابد علی عابد




یا کبھی عاشقی کا کھیل نہ کھیل
یا اگر مات ہو تو ہاتھ نہ مل

سید عابد علی عابد