EN हिंदी
عام ہو فیض بہاراں تو مزا آ جائے | شیح شیری
aam ho faiz-e-bahaaran to maza aa jae

غزل

عام ہو فیض بہاراں تو مزا آ جائے

سید عابد علی عابد

;

عام ہو فیض بہاراں تو مزا آ جائے
چاک ہوں سب کے گریباں تو مزا آ جائے

واعظو میں بھی تمہاری ہی طرح مسجد میں
بیچ دوں دولت ایماں تو مزا آ جائے

کیسی کیسی ہے شب تار یہاں چیں بہ جبیں
صبح اک روز ہو خنداں تو مزا آ جائے

ساقیا ہے تری محفل میں خداؤں کا ہجوم
محفل افروز ہو انساں تو مزا آ جائے