عام ہو فیض بہاراں تو مزا آ جائے
چاک ہوں سب کے گریباں تو مزا آ جائے
واعظو میں بھی تمہاری ہی طرح مسجد میں
بیچ دوں دولت ایماں تو مزا آ جائے
کیسی کیسی ہے شب تار یہاں چیں بہ جبیں
صبح اک روز ہو خنداں تو مزا آ جائے
ساقیا ہے تری محفل میں خداؤں کا ہجوم
محفل افروز ہو انساں تو مزا آ جائے
غزل
عام ہو فیض بہاراں تو مزا آ جائے
سید عابد علی عابد