کسی کی عشوہ گری سے بہ غیر فصل بہار
سبھی کا چاک گریباں ہے دیکھیے کیا ہو
تمہیں خبر ہی نہیں اے طیور نغمہ سرا
یہی چمن یہی زنداں ہے دیکھیے کیا ہو
جہاں کشود نوا پر خزاں کے پہرے ہیں
وہیں بہار غزل خواں ہے دیکھیے کیا ہو
سبو اٹھا کہ یہ نازک مقام ہے ساقی
نہ اہرمن ہے نہ یزداں ہے دیکھیے کیا ہو
رواں ہے موج گل و لالہ موج خوں کی طرح
چمن شہید بہاراں ہے دیکھیے کیا ہو
درازی شب ہجراں سے مجھ کو خوف نہ تھا
کسی کی زلف پریشاں ہے دیکھیے کیا ہو
ہوا کا رنگ یہ ہے آشیاں تو ایک طرف
قفس بھی شاخ پہ لرزاں ہے دیکھیے کیا ہو
یہی ہے دل سے شکایت کہ میرا محرم راز
مجھی سے دست و گریباں ہے دیکھیے کیا ہو
ہمیں ہیں پیر مغاں کافروں کے اے عابدؔ
ہمیں کو دعویٰ ایماں ہے دیکھیے کیا ہو
غزل
کسی کی عشوہ گری سے بہ غیر فصل بہار (ردیف .. و)
سید عابد علی عابد