EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مرہم ترے وصال کا لازم ہے اے صنم
دل میں لگی ہے ہجر کی برچھی کی ہول آج

سراج اورنگ آبادی




مرہم ترے وصال کا لازم ہے اے صنم
دل میں لگی ہے ہجر کی برچھی کی ہول آج

سراج اورنگ آبادی




مسجد ابرو میں تیری مردمک ہے جیوں امام
موئے مژگاں مقتدی ہو مل کے کرتے ہیں نماز

سراج اورنگ آبادی




مسجد میں تجھ بھنووں کی اے قبلۂ دل و جاں
پلکیں ہیں مقتدی اور پتلی امام گویا

سراج اورنگ آبادی




مسجد میں تجھ بھنووں کی اے قبلۂ دل و جاں
پلکیں ہیں مقتدی اور پتلی امام گویا

سراج اورنگ آبادی




مسجد وحشت میں پڑھتا ہے تراویح جنوں
مصحف حسن پری رخسار جس کوں یاد ہے

سراج اورنگ آبادی




مرے سیں دور کیا چاہتے ہیں سایۂ عشق
جتے ہیں شہر کے سیانے ہوئے ہیں دیوانے

سراج اورنگ آبادی