نقد دل خالص کوں مری قلب توں مت جان
ہے تجھ کوں اگر شبہ تو کس دیکھ تپا دیکھ
سراج اورنگ آبادی
نظر آتا نہیں مجھ کوں سبب کیا
مرا نازک بدن ہیہات ہیہات
سراج اورنگ آبادی
نظر آتا نہیں مجھ کوں سبب کیا
مرا نازک بدن ہیہات ہیہات
سراج اورنگ آبادی
نظر تغافل یار کا گلہ کس زباں سیں کروں بیاں
کہ شراب صد قدح آرزو خم دل میں تھی سو بھری رہی
سراج اورنگ آبادی
نیند سیں کھل گئیں مری آنکھیں سو دیکھا یار کوں
یا اندھارا اس قدر تھا یا اجالا ہو گیا
سراج اورنگ آبادی
نیند سیں کھل گئیں مری آنکھیں سو دیکھا یار کوں
یا اندھارا اس قدر تھا یا اجالا ہو گیا
سراج اورنگ آبادی
نیاز بے خودی بہتر نماز خود نمائی سیں
نہ کر ہم پختہ مغزوں سیں خیال خام اے واعظ
سراج اورنگ آبادی