EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دو رنگی خوب نہیں یک رنگ ہو جا
سراپا موم ہو یا سنگ ہو جا

سراج اورنگ آبادی




دو رنگی خوب نہیں یک رنگ ہو جا
سراپا موم ہو یا سنگ ہو جا

سراج اورنگ آبادی




ڈورے نہیں ہیں سرخ تری چشم مست میں
شاید چڑھا ہے خون کسی بے گناہ کا

سراج اورنگ آبادی




ڈوب جاتا ہے مرا جی جو کہوں قصۂ درد
نیند آتی ہے مجھی کوں مرے افسانے میں

سراج اورنگ آبادی




فدا کر جان اگر جانی یہی ہے
ارے دل وقت بے جانی یہی ہے

سراج اورنگ آبادی




فدا کر جان اگر جانی یہی ہے
ارے دل وقت بے جانی یہی ہے

سراج اورنگ آبادی




غیر طرف کیونکہ نظر کر سکوں
خوف ہے تجھ عشق کے جاسوس کا

سراج اورنگ آبادی