EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آئی ہے ترے عشق کی بازی دل و جاں پر
اس وقت نظر کب ہے مجھے سود و زیاں پر

سراج اورنگ آبادی




آنکھ اٹھاتے ہی مرے ہاتھ سیں مجھ کوں لے گئے
خوب استاد ہو تم جان کے لے جانے میں

سراج اورنگ آبادی




عبث ان شہریوں میں وقت اپنا ہم کئے ضائع
کسی مجنوں کی صحبت بیٹھ دیوانے ہوئے ہوتے

سراج اورنگ آبادی




اے عقل نکل جا کہ دھواں آہ کا نہیں ہے
یہ عشق کے لشکر کی سپاہی نظر آئی

سراج اورنگ آبادی




اے عقل نکل جا کہ دھواں آہ کا نہیں ہے
یہ عشق کے لشکر کی سپاہی نظر آئی

سراج اورنگ آبادی




اے نسیم سحری بوئے محبت لے آ
طرۂ یار ستی عطر کی مہکار کوں کھول

سراج اورنگ آبادی




اے نور نظر منتظر وصل ہوں آ جا
دو پاٹ پلک کے نہیں دروازہ ہوا محض

سراج اورنگ آبادی