EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل میں رہ رہ کے شور اٹھتا ہے
کوئی رہتا ہے اس مکان میں کیا

ؔسراج عالم زخمی




دل میں رہ رہ کے شور اٹھتا ہے
کوئی رہتا ہے اس مکان میں کیا

ؔسراج عالم زخمی




دل میں طوفان نہیں آنکھ میں سیلاب نہیں
ایسے جینے سے تو بہتر تھا کہ مر ہی جاتے

ؔسراج عالم زخمی




اتنا نہ دور جاؤ کہ جینا محال ہو
یوں بھی نہ پاس آؤ کہ دم ہی نکل پڑے

ؔسراج عالم زخمی




اتنا نہ دور جاؤ کہ جینا محال ہو
یوں بھی نہ پاس آؤ کہ دم ہی نکل پڑے

ؔسراج عالم زخمی




خود کو بچاؤں جسم سنبھالوں کہ روح کو
بکھرا ہوا ہے درد یہاں سے وہاں تلک

ؔسراج عالم زخمی




کوئی شکوہ کوئی گلہ دے دے
مجھ کو جینے کا حوصلہ دے دے

ؔسراج عالم زخمی