EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جانے والے کبھی نہیں آتے
جانے والوں کی یاد آتی ہے

سکندر علی وجد




خدا شاہد ہے میرے بھولنے والے بہ جز تیرے
مجھے تخلیق عالم رائیگاں معلوم ہوتی ہے

سکندر علی وجد




تمیز خواب و حقیقت ہے شرط بیداری
خیال عظمت ماضی کو چھوڑ حال کو دیکھ

سکندر علی وجد




تمیز خواب و حقیقت ہے شرط بیداری
خیال عظمت ماضی کو چھوڑ حال کو دیکھ

سکندر علی وجد




بے وفائی کا مجھے الزام دیتا تھا وہ شخص
میں نے بھی اتنا کیا بس اس کو سچا کر دیا

ؔسراج عالم زخمی




بکھرتے ٹوٹتے لمحوں میں ایسا لگتا ہے
مرا گمان ہے تو اور ترا قیاس ہوں میں

ؔسراج عالم زخمی




بکھرتے ٹوٹتے لمحوں میں ایسا لگتا ہے
مرا گمان ہے تو اور ترا قیاس ہوں میں

ؔسراج عالم زخمی