EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیکھا ہے جس نے یار کے رخسار کی طرف
ہرگز نہ جاوے سیر کوں گل زار کی طرف

سراج اورنگ آبادی




دیکھا ہے جس نے یار کے رخسار کی طرف
ہرگز نہ جاوے سیر کوں گل زار کی طرف

سراج اورنگ آبادی




دل لے گیا ہے مجھ کوں دے امید دل دہی
ظالم کبھی تو لائے گا میرا لیا ہوا

سراج اورنگ آبادی




دل میں آ راہ چشم حیراں سیں
کھل رہے ہیں مری پلک کے پاٹ

سراج اورنگ آبادی




دل میں آ راہ چشم حیراں سیں
کھل رہے ہیں مری پلک کے پاٹ

سراج اورنگ آبادی




دل مرا زلف سیتی چھوٹ پھنسا ابرو میں
کفر کوں ترک کیا مائل محراب ہوا

سراج اورنگ آبادی




دو رنگی خوب نہیں یک رنگ ہو جا
سراپا موم ہو یا سنگ ہو جا

سراج اورنگ آبادی