مجھ کو تو دیکھ لینے سے مطلب ہے ناصحا
بد خو اگر ہے یار تو ہو خوب رو تو ہے
اکبر الہ آبادی
ناز کیا اس پہ جو بدلا ہے زمانے نے تمہیں
مرد ہیں وہ جو زمانے کو بدل دیتے ہیں
اکبر الہ آبادی
نوکروں پر جو گزرتی ہے مجھے معلوم ہے
بس کرم کیجے مجھے بے کار رہنے دیجئے
اکبر الہ آبادی
پڑ جائیں مرے جسم پہ لاکھ آبلہ اکبرؔ
پڑھ کر جو کوئی پھونک دے اپریل مئی جون
اکبر الہ آبادی
پبلک میں ذرا ہاتھ ملا لیجیے مجھ سے
صاحب مرے ایمان کی قیمت ہے تو یہ ہے
اکبر الہ آبادی
پوچھا اکبرؔ ہے آدمی کیسا
ہنس کے بولے وہ آدمی ہی نہیں
اکبر الہ آبادی
قوم کے غم میں ڈنر کھاتے ہیں حکام کے ساتھ
رنج لیڈر کو بہت ہے مگر آرام کے ساتھ
اکبر الہ آبادی