EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مجھ کو تو دیکھ لینے سے مطلب ہے ناصحا
بد خو اگر ہے یار تو ہو خوب رو تو ہے

اکبر الہ آبادی




ناز کیا اس پہ جو بدلا ہے زمانے نے تمہیں
مرد ہیں وہ جو زمانے کو بدل دیتے ہیں

اکبر الہ آبادی




نوکروں پر جو گزرتی ہے مجھے معلوم ہے
بس کرم کیجے مجھے بے کار رہنے دیجئے

اکبر الہ آبادی




پڑ جائیں مرے جسم پہ لاکھ آبلہ اکبرؔ
پڑھ کر جو کوئی پھونک دے اپریل مئی جون

اکبر الہ آبادی




پبلک میں ذرا ہاتھ ملا لیجیے مجھ سے
صاحب مرے ایمان کی قیمت ہے تو یہ ہے

اکبر الہ آبادی




پوچھا اکبرؔ ہے آدمی کیسا
ہنس کے بولے وہ آدمی ہی نہیں

اکبر الہ آبادی




قوم کے غم میں ڈنر کھاتے ہیں حکام کے ساتھ
رنج لیڈر کو بہت ہے مگر آرام کے ساتھ

اکبر الہ آبادی