میں ہوں کیا چیز جو اس طرز پہ جاؤں اکبرؔ
ناسخؔ و ذوقؔ بھی جب چل نہ سکے میرؔ کے ساتھ
اکبر الہ آبادی
مرعوب ہو گئے ہیں ولایت سے شیخ جی
اب صرف منع کرتے ہیں دیسی شراب کو
اکبر الہ آبادی
موت آئی عشق میں تو ہمیں نیند آ گئی
نکلی بدن سے جان تو کانٹا نکل گیا
اکبر الہ آبادی
میرے حواس عشق میں کیا کم ہیں منتشر
مجنوں کا نام ہو گیا قسمت کی بات ہے
اکبر الہ آبادی
میری یہ بے چینیاں اور ان کا کہنا ناز سے
ہنس کے تم سے بول تو لیتے ہیں اور ہم کیا کریں
اکبر الہ آبادی
مرا محتاج ہونا تو مری حالت سے ظاہر ہے
مگر ہاں دیکھنا ہے آپ کا حاجت روا ہونا
اکبر الہ آبادی
محبت کا تم سے اثر کیا کہوں
نظر مل گئی دل دھڑکنے لگا
اکبر الہ آبادی