EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خواہشوں کی دھول سے چہرے ابھرتے ہی نہیں
ہم نے کر کے دیکھ لیں خوابوں کی تعبیریں بہت

شہزاد احمد




کس لیے وہ شہر کی دیوار سے سر پھوڑتا
قیس دیوانہ سہی اتنا بھی دیوانہ نہ تھا

شہزاد احمد




کوئی بتاؤ کہ کس کے لیے تلاش کریں
جہاں چھپی ہیں بہاریں ہمیں خبر ہی سہی

شہزاد احمد




کوئی بتاؤ کہ کس کے لیے تلاش کریں
جہاں چھپی ہیں بہاریں ہمیں خبر ہی سہی

شہزاد احمد




کوئی تو رات کو دیکھے گا جواں ہوتے ہوئے
اس بھرے شہر میں بے دار کوئی تو ہوگا

شہزاد احمد




کچھ دیکھنے کی دل میں تمنا نہیں باقی
کیا اپنی بھی طاقت سے سوا دیکھ لیا ہے

شہزاد احمد




کچھ دیکھنے کی دل میں تمنا نہیں باقی
کیا اپنی بھی طاقت سے سوا دیکھ لیا ہے

شہزاد احمد