EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جس سے دو روز بھی کھل کر نہ ملاقات ہوئی
مدتوں بعد ملے بھی تو گلا کیسے ہو

شہزاد احمد




جو سامنے تھا اس کے خد و خال نہیں یاد
وہ یاد رہا جس کو ذرا دیکھ لیا ہے

شہزاد احمد




جو سامنے تھا اس کے خد و خال نہیں یاد
وہ یاد رہا جس کو ذرا دیکھ لیا ہے

شہزاد احمد




کبھی کبھی چھلک اٹھتا ہے آب و رنگ ان کا
وگرنہ دشت تو سوکھے ہوئے سمندر ہیں

شہزاد احمد




کل تھی یہ فکر اسے حال سنائیں کیسے
آج یہ سوچتے ہیں اس کو سنا کیوں آئے

شہزاد احمد




کل تھی یہ فکر اسے حال سنائیں کیسے
آج یہ سوچتے ہیں اس کو سنا کیوں آئے

شہزاد احمد




کم نہیں ہے یہ اذیت کہ ابھی زندہ ہوں
اب مرے سر پہ کوئی اور بلا کیوں آئے

شہزاد احمد