منزل ہے کٹھن دل بہت آرام طلب ہے
کیوں یاد مجھے آتے ہو اے بھولنے والو
شہزاد احمد
منزل پہ جا کے خاک اڑانے سے فائدہ
جن کی تلاش تھی مجھے رستے میں مل گئے
شہزاد احمد
منزل پہ جا کے خاک اڑانے سے فائدہ
جن کی تلاش تھی مجھے رستے میں مل گئے
شہزاد احمد
مطلوب ہے کیا اب یہی کہتے نہیں بنتی
دامن تو بڑے شوق سے پھیلایا ہوا تھا
شہزاد احمد
میسر پھر نہ ہوگا چلچلاتی دھوپ میں چلنا
یہیں کے ہو رہوگے سائے میں اک پل اگر بیٹھے
شہزاد احمد
میسر پھر نہ ہوگا چلچلاتی دھوپ میں چلنا
یہیں کے ہو رہوگے سائے میں اک پل اگر بیٹھے
شہزاد احمد
میری رسوائی میں وہ بھی ہیں برابر کے شریک
میرے قصے مرے یاروں کو سناتا کیا ہے
شہزاد احمد