EN हिंदी
تجھ پہ جاں دینے کو تیار کوئی تو ہوگا | شیح شیری
tujh pe jaan dene ko tayyar koi to hoga

غزل

تجھ پہ جاں دینے کو تیار کوئی تو ہوگا

شہزاد احمد

;

تجھ پہ جاں دینے کو تیار کوئی تو ہوگا
زندگی تیرا طلب گار کوئی تو ہوگا

تختۂ دار پہ چاہے جسے لٹکا دیجے
اتنے لوگوں میں گناہ گار کوئی تو ہوگا

کوئی دیوانہ تو للکارے گا آتی رت کو
واقعہ پھر سر بازار کوئی تو ہوگا

کوئی تو رات کو دیکھے گا جواں ہوتے ہوئے
اس بھرے شہر میں بے دار کوئی تو ہوگا

دل کے اندر بھی تو موجود ہے دنیا کا ضمیر
آپ سے بر سر پیکار کوئی تو ہوگا

شام کو روز نہاتا ہے لہو میں سورج
نہیں کھلتا مگر اسرار کوئی تو ہوگا

میں یہی سوچ کے جنگل سے نکل آیا تھا
شہر میں سایۂ دیوار کوئی تو ہوگا

خشک مٹی سے بھی خوشبو تری آتی ہوگی
مٹ چکا گھر مگر آثار کوئی تو ہوگا

کیوں کھنچے جاتے ہیں روز اس کی طرف ہم شہزادؔ
اس کی جانب سے بھی اصرار کوئی تو ہوگا