EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ڈوب جاتا ہے دمکتا ہوا سورج لیکن
مہندیاں شام کے ہاتھوں میں رچا دیتا ہے

شہزاد احمد




دور سے دیکھ کے میں نے اسے پہچان لیا
اس نے اتنا بھی نہیں مجھ سے کہا کیسے ہو

شہزاد احمد




ایک لمحے میں کٹا ہے مدتوں کا فاصلہ
میں ابھی آیا ہوں تصویریں پرانی دیکھ کر

شہزاد احمد




ایک لمحے میں کٹا ہے مدتوں کا فاصلہ
میں ابھی آیا ہوں تصویریں پرانی دیکھ کر

شہزاد احمد




ایک سے منظر دیکھ دیکھ کر آنکھیں دکھنے لگتی ہیں
اس رستے پر پیڑ بہت ہیں اور ہرا کوئی بھی نہیں

شہزاد احمد




فلک سے گھورتی ہیں مجھ کو بے شمار آنکھیں
نہ چین آتا ہے جی کو نہ رات ڈھلتی ہے

شہزاد احمد




فلک سے گھورتی ہیں مجھ کو بے شمار آنکھیں
نہ چین آتا ہے جی کو نہ رات ڈھلتی ہے

شہزاد احمد