EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل پر بھی آؤ ایک نظر ڈالتے چلیں
شاید چھپے ہوئے ہوں یہیں دن بہار کے

شہزاد احمد




دل پہ اے دوست قیامت سی گزر جاتی ہے
تم نگاہ غلط انداز سے دیکھا نہ کرو

شہزاد احمد




دل سا وحشی کبھی قابو میں نہ آیا یارو
ہار کر بیٹھ گئے جال بچھانے والے

شہزاد احمد




دل سا وحشی کبھی قابو میں نہ آیا یارو
ہار کر بیٹھ گئے جال بچھانے والے

شہزاد احمد




دن نکلتے ہی وہ خوابوں کے جزیرے کیا ہوئے
صبح کا سورج مری آنکھیں چرا کر لے گیا

شہزاد احمد




دنیا میں اندھیروں کے سوا اور رہا کیا
اک تیری تمنا سو چراغ سحری ہے

شہزاد احمد




دنیا میں اندھیروں کے سوا اور رہا کیا
اک تیری تمنا سو چراغ سحری ہے

شہزاد احمد