EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہمارے شہر میں ہے وہ گریز کا عالم
چراغ بھی نہ جلائے چراغ سے کوئی

شہزاد احمد




ہر دم تری شبیہ تھی آنکھوں کے سامنے
تنہا بھی ہم نہیں تھے ترے ساتھ بھی نہ تھے

شہزاد احمد




ہر طرف پھیلی ہوئی تھی روشنی ہی روشنی
وہ بہاریں تھیں کہ اب کے باغ میں رستہ نہ تھا

شہزاد احمد




ہر طرف پھیلی ہوئی تھی روشنی ہی روشنی
وہ بہاریں تھیں کہ اب کے باغ میں رستہ نہ تھا

شہزاد احمد




حوصلہ ہے تو سفینوں کے علم لہراؤ
بہتے دریا تو چلیں گے اسی رفتار کے ساتھ

شہزاد احمد




ہزار چہرے ہیں موجود آدمی غائب
یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا

شہزاد احمد




ہزار چہرے ہیں موجود آدمی غائب
یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا

شہزاد احمد