EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گھبرا کے آسماں کی طرف دیکھتی تھی خلق
جیسے خدا زمین پہ موجود ہی نہ تھا

شہزاد احمد




گوشۂ دل کی خموشی کا تمنائی میں
اور ہنگامے اٹھا لایا ہے بازار سے تو

شہزاد احمد




گوشۂ دل کی خموشی کا تمنائی میں
اور ہنگامے اٹھا لایا ہے بازار سے تو

شہزاد احمد




گزر ہی جائے گی شہزادؔ جو گزرنی ہے
سنبھالنے سے طبیعت کہاں سنبھلتی ہے

شہزاد احمد




گزرنے ہی نہ دی وہ رات میں نے
گھڑی پر رکھ دیا تھا ہاتھ میں نے

شہزاد احمد




گزرنے ہی نہ دی وہ رات میں نے
گھڑی پر رکھ دیا تھا ہاتھ میں نے

شہزاد احمد




حیراں ہوں حاسدوں کو پتا کیسے چل گیا
ان ولولوں کا جو میرے دل میں ابھی نہ تھے

شہزاد احمد