EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شریف لوگ کہاں جائیں کیا کریں آخر
زمیں چیختی پھرتی ہے آسماں چپ چاپ

شاہد لطیف




خوں کا سیلاب تھا جو سر سے ابھی گزرا ہے
بام و در اب بھی سسکتے ہیں مگر گھر چپ ہیں

شاہد ماہلی




پھیلا ہوا ہے جسم میں تنہائیوں کا زہر
رگ رگ میں جیسے ساری اداسی اتر گئی

شاہد ماہلی




پھیلا ہوا ہے جسم میں تنہائیوں کا زہر
رگ رگ میں جیسے ساری اداسی اتر گئی

شاہد ماہلی




رنگ بے رنگ ہوا ڈوب گئیں آوازیں
ریت ہی ریت ہے اب لاش اٹھائی جائے

شاہد ماہلی




آنگن ہے جل تھل بہت دیواروں پر گھاس
گھر کے اندر بھی ملا شاہدؔ کو بنواس

شاہد میر




آنگن ہے جل تھل بہت دیواروں پر گھاس
گھر کے اندر بھی ملا شاہدؔ کو بنواس

شاہد میر