EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رونے سے اور لطف وفاؤں کا بڑھ گیا
سب ذائقہ پھلوں میں نئے پانیوں کا ہے

شاہد میر




شاہدؔ لکھنا ہے مجھے یہ کس کی تعریف
ڈرا ڈرا سا قافیہ سہمی ہوئی ردیف

شاہد میر




شب گزری بجھنے لگا روشنیوں کا شہر
لوٹی ساحل کی طرف تھکی تھکی اک لہر

شاہد میر




شب گزری بجھنے لگا روشنیوں کا شہر
لوٹی ساحل کی طرف تھکی تھکی اک لہر

شاہد میر




شجر نے لہلہا کر اور ہوا نے چوم کر مجھ کو
تری آمد کے افسانے سنائے جھوم کر مجھ کو

شاہد میر




تعطیلیں رخصت ہوئیں کھلے سبھی اسکول
سڑکوں پر کھلنے لگے پیارے پیارے پھول

شاہد میر




تعطیلیں رخصت ہوئیں کھلے سبھی اسکول
سڑکوں پر کھلنے لگے پیارے پیارے پھول

شاہد میر