EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ تو ہو رات کی سرحد میں اترنے کی سزا
گرم سورج کو سمندر میں ڈبویا جائے

شاہد کبیر




مے خانہ کی بات نہ کر واعظ مجھ سے
آنا جانا تیرا بھی ہے میرا بھی

شاہد کبیر




پایا نہیں وہ جو کھو رہا ہوں
تقدیر کو اپنی رو رہا ہوں

شاہد کبیر




پایا نہیں وہ جو کھو رہا ہوں
تقدیر کو اپنی رو رہا ہوں

شاہد کبیر




شہر میں گلیوں گلیوں جس کا چرچا ہے
وہ افسانہ تیرا بھی ہے میرا بھی

شاہد کبیر




تباہ کر گئی پکے مکان کی خواہش
میں اپنے گاؤں کے کچے مکان سے بھی گیا

شاہد کبیر




تباہ کر گئی پکے مکان کی خواہش
میں اپنے گاؤں کے کچے مکان سے بھی گیا

شاہد کبیر