EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تیرا کوچہ ترا در تیری گلی کافی ہے
بے ٹھکانوں کو ٹھکانے کی ضرورت کیا ہے

شاہد کبیر




وہ بھی دھرتی پہ اتاری ہوئی مخلوق ہی ہے
جس کا کاٹا ہوا انسان نہ پانی مانگے

شاہد کبیر




وہ بھی دھرتی پہ اتاری ہوئی مخلوق ہی ہے
جس کا کاٹا ہوا انسان نہ پانی مانگے

شاہد کبیر




کوئی لہجہ کوئی جملہ کوئی چہرہ نکل آیا
پرانے طاق کے سامان سے کیا کیا نکل آیا

شاہد لطیف




کوئی لہجہ کوئی جملہ کوئی چہرہ نکل آیا
پرانے طاق کے سامان سے کیا کیا نکل آیا

شاہد لطیف




رات ہی کے دامن میں چاند بھی ہیں تارے بھی
رات ہی کی قسمت ہے بے چراغ ہونا بھی

شاہد لطیف




شریف لوگ کہاں جائیں کیا کریں آخر
زمیں چیختی پھرتی ہے آسماں چپ چاپ

شاہد لطیف