EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کبھی تو ان کو ہمارا خیال آئے گا
ہم اس امید پہ ترک وفا نہیں کرتے

شفقت کاظمی




نئی بہار کا مژدہ بجا سہی لیکن
ابھی تو اگلی بہاروں کا زخم تازہ ہے

شفقت کاظمی




دیکھ کر مجھ کو تجھے کیوں ہے تحیر ناصح
مشرب عشق ہے یہ مذہب اسلام نہیں

شاہ آثم




ہے عیاں روئے یار آنکھوں میں
چھائی ہے کیا بہار آنکھوں میں

شاہ آثم




اسلام اور کفر ہمارا ہی نام ہے
کعبہ کنشت دونوں میں اپنا مقام ہے

شاہ آثم




کافر عشق ہوا جب سے میں اس دہر میں ہوں
ہے مرے کفر سے یہ دین اور ایماں نازاں

شاہ آثم




کافر عشق ہوا جب سے میں اس دہر میں ہوں
ہے مرے کفر سے یہ دین اور ایماں نازاں

شاہ آثم