وہ نہا کر زلف پیچاں کو جو بکھرانے لگے
حسن کے دریا میں پنہاں سانپ لہرانے لگے
شاد لکھنوی
وہ نہا کر زلف پیچاں کو جو بکھرانے لگے
حسن کے دریا میں پنہاں سانپ لہرانے لگے
شاد لکھنوی
قیامت سے نہیں کم انتظار وصل کی لذت
خدا جانے کہیں وعدہ وفا ہوتا تو کیا ہوتا
شفق عماد پوری
فضائے شہر بڑی خوش گوار تھی لیکن
پلک جھپکتے ہی کیسا عجیب منظر تھا
شفیق اعظمی
فضائے شہر بڑی خوش گوار تھی لیکن
پلک جھپکتے ہی کیسا عجیب منظر تھا
شفیق اعظمی
آ گیا تھا ایک دن لب پر جفاؤں کا گلا
آج تک جب ان سے ملتے ہیں تو شرماتے ہیں ہم
شفیق جونپوری
فریب روشنی میں آنے والو میں نہ کہتا تھا
کہ بجلی آشیانے کی نگہباں ہو نہیں سکتی
شفیق جونپوری