EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عشق کی ابتدا تو جانتے ہیں
عشق کی انتہا نہیں معلوم

شفیق جونپوری




جلا وہ شمع کہ آندھی جسے بجھا نہ سکے
وہ نقش بن کہ زمانہ جسے مٹا نہ سکے

شفیق جونپوری




کمال عاشقی ہر شخص کو حاصل نہیں ہوتا
ہزاروں میں کوئی مجنوں کوئی فرہاد ہوتا ہے

شفیق جونپوری




کمال عاشقی ہر شخص کو حاصل نہیں ہوتا
ہزاروں میں کوئی مجنوں کوئی فرہاد ہوتا ہے

شفیق جونپوری




کشتی کا ذمے دار فقط ناخدا نہیں
کشتی میں بیٹھنے کا سلیقہ بھی چاہئے

شفیق جونپوری




تجھے ہم دوپہر کی دھوپ میں دیکھیں گے اے غنچے
ابھی شبنم کے رونے پر ہنسی معلوم ہوتی ہے

شفیق جونپوری




تجھے ہم دوپہر کی دھوپ میں دیکھیں گے اے غنچے
ابھی شبنم کے رونے پر ہنسی معلوم ہوتی ہے

شفیق جونپوری