EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آتا ہے تو آ وعدہ فراموش وگرنہ
ہر روز کا یہ لیت و لعل جائے تو اچھا

شاہ نصیر




ابر نیساں کی بھی جھڑ جائے گی پل میں شیخی
دیدۂ تر کو اگر اشک فشاں کیجئے گا

شاہ نصیر




اے خال رخ یار تجھے ٹھیک بناتا
جا چھوڑ دیا حافظ قرآن سمجھ کر

شاہ نصیر




بعد مجنوں کیوں نہ ہوں میں کار فرمائے جنوں
عشق کی سرکار سے ملبوس رسوائی ملا

شاہ نصیر




بجائے آب مے نرگسی پلا مجھ کو
غذا کچھ اور نہ بادام کے سوا ٹھہرا

شاہ نصیر




بنا کر من کو منکا اور رگ تن کے تئیں رشتہ
اٹھا کر سنگ سے پھر ہم نے چکناچور کی تسبیح

شاہ نصیر




بسان آئنہ ہم نے تو چشم وا کر لی
جدھر نگاہ کی صاف اس کو برملا دیکھا

شاہ نصیر