EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تنہا اٹھا لوں میں بھی ذرا لطف گمرہی
اے رہنما مجھے مری قسمت پہ چھوڑ دے

شاہ دین ہمایوں




آ کے سلاسل اے جنوں کیوں نہ قدم لے بعد قیس
اس کا بھی ہم نے سلسلہ از سر نو بپا کیا

شاہ نصیر




آ کے سلاسل اے جنوں کیوں نہ قدم لے بعد قیس
اس کا بھی ہم نے سلسلہ از سر نو بپا کیا

شاہ نصیر




آئینہ لے کے دیکھ ذرا اپنے حسن کو
آئے گی یہ بہار گلستاں خزاں میں یاد

شاہ نصیر




آنکھوں سے تجھ کو یاد میں کرتا ہوں روز و شب
بے دید مجھ سے کس لیے بیگانہ ہو گیا

شاہ نصیر




آنکھوں سے تجھ کو یاد میں کرتا ہوں روز و شب
بے دید مجھ سے کس لیے بیگانہ ہو گیا

شاہ نصیر




آمد و شد کوچے میں ہم اس کے کیوں نہ کریں مانند نفس
زندگی اپنی جانتے ہیں اس واسطے آتے جاتے ہیں

شاہ نصیر