EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چشم تر نے بہا کے جوے سرشک
موج دریا کو دھار پر مارا

شاد لکھنوی




ہر ایک جواہر بیش بہا چمکا تو یہ پتھر کہنے لگا
جو سنگ ترا وہ سنگ مرا تو اور نہیں میں اور نہیں

شاد لکھنوی




اس سے بہتر اور کہہ لیں گے اگر زندہ ہیں شادؔ
کھو گیا پہلا جو وہ دیوان کیا تھا کچھ نہ تھا

شاد لکھنوی




اس سے بہتر اور کہہ لیں گے اگر زندہ ہیں شادؔ
کھو گیا پہلا جو وہ دیوان کیا تھا کچھ نہ تھا

شاد لکھنوی




جب جیتے جی نہ پوچھا پوچھیں گے کیا مرے پر
مردے کی روح کو بھی گھر سے نکالتے ہیں

شاد لکھنوی




خدا کا ڈر نہ ہوتا گر بشر کو
خدا جانے یہ بندہ کیا نہ کرتا

شاد لکھنوی




مشکل میں کب کسی کا کوئی آشنا ہوا
تلوار جب گلے سے ملی سر جدا ہوا

شاد لکھنوی