تعجب کیا لگی جو آگ اے سیمابؔ سینے میں
ہزاروں دل میں انگارے بھرے تھے لگ گئی ہوگی
سیماب اکبرآبادی
تعجب کیا لگی جو آگ اے سیمابؔ سینے میں
ہزاروں دل میں انگارے بھرے تھے لگ گئی ہوگی
سیماب اکبرآبادی
تیرے جلووں نے مجھے گھیر لیا ہے اے دوست
اب تو تنہائی کے لمحے بھی حسیں لگتے ہیں
سیماب اکبرآبادی
تجھے دانستہ محفل میں جو دیکھا ہو تو مجرم ہوں
نظر آخر نظر ہے بے ارادہ اٹھ گئی ہوگی
سیماب اکبرآبادی
وہ آئینہ ہو یا ہو پھول تارہ ہو کہ پیمانہ
کہیں جو کچھ بھی ٹوٹا میں یہی سمجھا مرا دل ہے
سیماب اکبرآبادی
وہ دنیا تھی جہاں تم بند کرتے تھے زباں میری
یہ محشر ہے یہاں سننی پڑے گی داستاں میری
سیماب اکبرآبادی
وہ دنیا تھی جہاں تم بند کرتے تھے زباں میری
یہ محشر ہے یہاں سننی پڑے گی داستاں میری
سیماب اکبرآبادی