EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں ایک روز اسے ڈھونڈ کر تو لے آؤں
وہ اپنی ذات سے باہر کہیں ملے تو سہی

سیما غزل




میں نے کہا تھا مجھ کو اندھیرے کا خوف ہے
اس نے یہ سن کے آج مرا گھر جلا دیا

سیما غزل




میں نے کہا تھا مجھ کو اندھیرے کا خوف ہے
اس نے یہ سن کے آج مرا گھر جلا دیا

سیما غزل




مجھ کو اس کے نہیں خود میرے حوالے کرتے
کم سے کم یہ تو مرے چاہنے والے کرتے

سیما غزل




سرد ہوتے ہوئے وجود میں بس
کچھ نہیں تھا الاؤ آنکھیں تھیں

سیما غزل




سرد ہوتے ہوئے وجود میں بس
کچھ نہیں تھا الاؤ آنکھیں تھیں

سیما غزل




اب وہاں دامن کشی کی فکر دامن گیر ہے
یہ مرے خواب محبت کی نئی تعبیر ہے

سیماب اکبرآبادی