EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں
اک آئینہ تھا ٹوٹ گیا دیکھ بھال میں

سیماب اکبرآبادی




دل آفت زدہ کا مدعا کیا
شکستہ ساز کیا اس کی صدا کیا

سیماب اکبرآبادی




دنیا ہے خواب حاصل دنیا خیال ہے
انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں

سیماب اکبرآبادی




دنیا ہے خواب حاصل دنیا خیال ہے
انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں

سیماب اکبرآبادی




گناہوں پر وہی انسان کو مجبور کرتی ہے
جو اک بے نام سی فانی سی لذت ہے گناہوں میں

سیماب اکبرآبادی




ہائے سیمابؔ اس کی مجبوری
جس نے کی ہو شباب میں توبہ

سیماب اکبرآبادی




ہائے سیمابؔ اس کی مجبوری
جس نے کی ہو شباب میں توبہ

سیماب اکبرآبادی