ایسے کچھ حادثے بھی گزرے ہیں
جن پہ میں آج تک نہیں روئی
سیما غزل
بے قراری سے مرے پاس وہ آیا لیکن
اس نے پوچھا بھی تو بس یہ کہ فلاں کیسا ہے
سیما غزل
ایک آواز میں نے سنی تھی ابھی کون بولا تھا یہ تو خبر ہی نہیں
یہ تعلق ضروری ہے کس نے کہا وہ بھی خاموش تھا میں بھی خاموش تھی
سیما غزل
ایک آواز میں نے سنی تھی ابھی کون بولا تھا یہ تو خبر ہی نہیں
یہ تعلق ضروری ہے کس نے کہا وہ بھی خاموش تھا میں بھی خاموش تھی
سیما غزل
جذبوں پر جب برف جمے تو جینا مشکل ہوتا ہے
دل کے آتش دان میں تھوڑی آگ جلانی پڑتی ہے
سیما غزل
خود اپنے آپ سے ملنے کی خاطر
ابھی کوسوں مجھے چلنا پڑے گا
سیما غزل
خود اپنے آپ سے ملنے کی خاطر
ابھی کوسوں مجھے چلنا پڑے گا
سیما غزل