EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایسے کچھ حادثے بھی گزرے ہیں
جن پہ میں آج تک نہیں روئی

سیما غزل




بے قراری سے مرے پاس وہ آیا لیکن
اس نے پوچھا بھی تو بس یہ کہ فلاں کیسا ہے

سیما غزل




ایک آواز میں نے سنی تھی ابھی کون بولا تھا یہ تو خبر ہی نہیں
یہ تعلق ضروری ہے کس نے کہا وہ بھی خاموش تھا میں بھی خاموش تھی

سیما غزل




ایک آواز میں نے سنی تھی ابھی کون بولا تھا یہ تو خبر ہی نہیں
یہ تعلق ضروری ہے کس نے کہا وہ بھی خاموش تھا میں بھی خاموش تھی

سیما غزل




جذبوں پر جب برف جمے تو جینا مشکل ہوتا ہے
دل کے آتش دان میں تھوڑی آگ جلانی پڑتی ہے

سیما غزل




خود اپنے آپ سے ملنے کی خاطر
ابھی کوسوں مجھے چلنا پڑے گا

سیما غزل




خود اپنے آپ سے ملنے کی خاطر
ابھی کوسوں مجھے چلنا پڑے گا

سیما غزل