EN हिंदी
تابش گیسوئے خم دار لئے پھرتا ہے | شیح شیری
tabish-e-gesu-e-KHamdar liye phirta hai

غزل

تابش گیسوئے خم دار لئے پھرتا ہے

سرفراز خالد

;

تابش گیسوئے خم دار لئے پھرتا ہے
کوئی اس شہر میں تلوار لئے پھرتا ہے

بات تو یہ ہے کہ وہ گھر سے نکلتا بھی نہیں
اور مجھ کو سر بازار لئے پھرتا ہے

جسم کے ساتھ تو رہتا ہوں میں اس پار مگر
روح کے ساتھ وہ اس پار لئے پھرتا ہے