تابش گیسوئے خم دار لئے پھرتا ہے
کوئی اس شہر میں تلوار لئے پھرتا ہے
بات تو یہ ہے کہ وہ گھر سے نکلتا بھی نہیں
اور مجھ کو سر بازار لئے پھرتا ہے
جسم کے ساتھ تو رہتا ہوں میں اس پار مگر
روح کے ساتھ وہ اس پار لئے پھرتا ہے
غزل
تابش گیسوئے خم دار لئے پھرتا ہے
سرفراز خالد