EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ اور ہوں گے پی کے جو سرشار ہو گئے
ہر جام سے ہمیں تو نئی تشنگی ملی

ساحر ہوشیار پوری




کل تو اس عالم ہستی سے گزر جانا ہے
آج کی رات تری بزم میں ہم اور سہی

ساحر لکھنوی




کیوں میری طرح راتوں کو رہتا ہے پریشاں
اے چاند بتا کس سے تری آنکھ لڑی ہے

ساحر لکھنوی




کیوں میری طرح راتوں کو رہتا ہے پریشاں
اے چاند بتا کس سے تری آنکھ لڑی ہے

ساحر لکھنوی




منزلیں پاؤں پکڑتی ہیں ٹھہرنے کے لیے
شوق کہتا ہے کہ دو چار قدم اور سہی

ساحر لکھنوی




اندھیری شب میں بھی تعمیر آشیاں نہ رکے
نہیں چراغ تو کیا برق تو چمکتی ہے

ساحر لدھیانوی




اندھیری شب میں بھی تعمیر آشیاں نہ رکے
نہیں چراغ تو کیا برق تو چمکتی ہے

ساحر لدھیانوی