EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب تو احساس تمنا بھی نہیں
قافلہ دل کا لٹا ہو جیسے

ساحر ہوشیار پوری




اہل کشتی نے خود کشی کی تھی
ہوا بدنام ناخدا کا نام

ساحر ہوشیار پوری




اپنی اپنی ذات میں گم ہیں اہل دل بھی اہل نظر بھی
محفل میں دل کیوں کر بہلے محفل میں تنہائی بہت ہے

ساحر ہوشیار پوری




اپنی اپنی ذات میں گم ہیں اہل دل بھی اہل نظر بھی
محفل میں دل کیوں کر بہلے محفل میں تنہائی بہت ہے

ساحر ہوشیار پوری




دل وہ صحرا ہے کہ جس میں رات دن
پھول کھلتے ہیں بہار آتی نہیں

ساحر ہوشیار پوری




ہم قریب آ کر اور دور ہوئے
اپنے اپنے نصیب ہوتے ہیں

ساحر ہوشیار پوری




ہوئی تھی خواب میں خوشبو سی محسوس
تم آئے خواب کی تعبیر دیکھی

ساحر ہوشیار پوری