چاندنی کو رسول کہتا ہوں
بات کو با اصول کہتا ہوں
جگمگاتے ہوئے ستاروں کو
تیرے پاؤں کی دھول کہتا ہوں
جو چمن کی حیات کو ڈس لے
اس کلی کو ببول کہتا ہوں
اتفاقاً تمہارے ملنے کو
زندگی کا حصول کہتا ہوں
آپ کی سانولی سی مورت کو
ذوق یزداں کی بھول کہتا ہوں
جب میسر ہوں ساغر و مینا
برق پاروں کو پھول کہتا ہوں
غزل
چاندنی کو رسول کہتا ہوں
ساغر صدیقی