کب تک نجات پائیں گے وہم و یقیں سے ہم
الجھے ہوئے ہیں آج بھی دنیا و دیں سے ہم
صبا اکبرآبادی
کب تک یقین عشق ہمیں خود نہ آئے گا
کب تک مکاں کا حال کہیں گے مکیں سے ہم
صبا اکبرآبادی
کب تک یقین عشق ہمیں خود نہ آئے گا
کب تک مکاں کا حال کہیں گے مکیں سے ہم
صبا اکبرآبادی
کمال ضبط میں یوں اشک مضطر ٹوٹ کر نکلا
اسیر غم کوئی زنداں سے جیسے چھوٹ کر نکلا
صبا اکبرآبادی
کون اٹھائے عشق کے انجام کی جانب نظر
کچھ اثر باقی ہیں اب تک حیرت آغاز کے
صبا اکبرآبادی
خواہشوں نے دل کو تصویر تمنا کر دیا
اک نظر نے آئنے میں عکس گہرا کر دیا
صبا اکبرآبادی
خواہشوں نے دل کو تصویر تمنا کر دیا
اک نظر نے آئنے میں عکس گہرا کر دیا
صبا اکبرآبادی