مے خانے میں مزار ہمارا اگر بنا
دنیا یہی کہے گی کہ جنت میں گھر بنا
ریاضؔ خیرآبادی
مر گئے پھر بھی تعلق ہے یہ مے خانے سے
میرے حصے کی چھلک جاتی ہے پیمانے سے
ریاضؔ خیرآبادی
مر گئے پھر بھی تعلق ہے یہ مے خانے سے
میرے حصے کی چھلک جاتی ہے پیمانے سے
ریاضؔ خیرآبادی
مر گیا ہوں پہ تعلق ہے یہ مے خانے سے
میرے حصے کی چھلک جاتی ہے پیمانے سے
ریاضؔ خیرآبادی
مہندی لگائے بیٹھے ہیں کچھ اس ادا سے وہ
مٹھی میں ان کی دے دے کوئی دل نکال کے
ریاضؔ خیرآبادی
میرے آغوش میں یوں ہی کبھی آ جا تو بھی
جس ادا سے تری آنکھوں میں حیا آئی ہے
ریاضؔ خیرآبادی
میرے آغوش میں یوں ہی کبھی آ جا تو بھی
جس ادا سے تری آنکھوں میں حیا آئی ہے
ریاضؔ خیرآبادی