EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیکھنے والے یہ کہتے ہیں کتاب دہر میں
تو سراپا حسن کا نقشہ ہے میں تصویر عشق

پروین ام مشتاق




دلوایئے بوسہ دھیان بھی ہے
اس قرضۂ واجب الادا کا

پروین ام مشتاق




دیئے جائیں گے کب تک شیخ صاحب کفر کے فتوے
رہیں گی ان کے صندوقچہ میں دیں کی کنجیاں کب تک

پروین ام مشتاق




فرق کیا مقتل میں اور گلزار میں
ڈھال میں ہیں پھول پھل تلوار میں

پروین ام مشتاق




گر آپ پہلے رشتۂ الفت نہ توڑتے
مر مٹ کے ہم بھی خیر نبھاتے کسی طرح

پروین ام مشتاق




ہوا میں جب اڑا پردہ تو اک بجلی سی کوندی تھی
خدا جانے تمہارا پرتو رخسار تھا کیا تھا

پروین ام مشتاق




ہوتی نہ شریعت میں پرستش کبھی ممنوع
گر پہلے بھی بت خانوں میں ہوتے صنم ایسے

پروین ام مشتاق